Thursday 12 December 2013

عذاب دید میں‌ آنکھیں لہو لہو کر کے

عذاب دید میں‌ آنکھیں لہو لہو کر کے
میں شرمسار ہوا تیری جستجو کر کے

سنا ہے شہر میں زخمی دلوں کا میلہ ہے
چلیں گے ہم بھی مگر پیرہن رفو کر کے

یہ کس نے ہم سے لہو کا خراج پھر مانگا
ابھی تو سوئے تھے مقتل کو سرخرو کر کے

اجاڑ رت کو گلابی بنائے رکھتی ہے
ہماری آنکھ تری دید سے وضو کر کے

کوئی تو حبس ہوا سے یہ پوچھتا محسن
ملا ہے کیا اسے کلیوں کو بے نمو کر کے

ღ♥♣▬ Main Aur Meri Tanhai ▬♣♥ღ
http://www.facebook.com/urdupoetrytanhai

No comments:

Post a Comment

Flag Counter

Flag Counter

Social Icons

 

Sample text

Sample Text