Friday, 8 February 2013

میری آنکھوں میں آنسو پگھلتا رہا، چاند جلتا رہا

میری آنکھوں میں آنسو پگھلتا رہا، چاند جلتا رہا
تیری یادوں کا سورج نکلنا رہا، چاند جلتا رہا

کوئی بستر پہ شبنم لپیٹے ہوئے خواب دیکھا کیا
کوئی یادوں میں کروٹ بدلتا رہا، چاند جلتا رہا

رات آئی تو کیا کیا کرشمے ہوئے تجھ کو معلوم ہے؟
تیری یادوں کا سورج اُبلتا رہا ، چاند جلتا رہا

رات بھر میری پلکوں کی دہلیز پر خواب گرتے رہے
دل تڑپتا رہا، ہاتھ ملتا رہا ، چاند جلتا رہا

یہ دسمبر کہ جس میں کڑی دھوپ بھی میٹھی لگنے لگے
تم نہیں تو دسمبر سلگتا رہا، چاند جلتا رہا

آج بھی وہ تقدس بھری رات مہکی ہوئی ہے وصی
میں کسی میں ، کوئی مجھ میں ڈھلتا رہا ، چاند جلتا رہا

(¯`•.¸.•°*°•.♥ ~ وصی شاہ ~ ♥.•°*°•.¸.•¯)

ღ♥♣▬ Main Aur Meri Tanhai ▬♣♥ღ
http://www.facebook.com/urdupoetrytanhai

No comments:

Post a Comment

Flag Counter

Flag Counter

Social Icons

 

Sample text

Sample Text